امریکہ کی جانب سے
کئی مرتبہ چین پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس چین کے شہر ووہان کے
“ووہان انسٹیٹیوٹ آف وائرالوجی” نامی لیبارٹری سے خارج ہوا اور ہر طرف پھیلا ۔
لیکن اب اس حوالے سے ایک اور نیا انکشاف سامنے آگیا ہے۔
میل آن لائن کے مطابق 2018ء میں چین میں
تعینات امریکی سفیر اور سائنس ڈپلومیٹ دونوں نے متعدد بار ووہان انسٹیٹیوٹ آف
وائرالوجی لیبارٹری کا دورہ کیا اور اپنی رپورٹ میں پیش گوئی کی کہ اس لیبارٹری
میں احتیاطی تدابیر کا خیال نہیں رکھا جا رہا اور امکان ہے کہ یہاں سے کوئی خطرناک
وائرس لیک ہو کر باہر پھیل سکتا ہے۔
ایک سال بعد ہی ان دونوں امریکی سفارتی
عہدیداروں کی پیش گوئی سچ ثابت ہو گئی اور ووہان سے کورونا وائرس پوری دنیا میں
پھیل چکا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان سفیروں نے چین کے
شہر بیجنگ سے دو خفیہ اور حساس کیبلز واشنگٹن ڈی سی بھیجیں، جن میں اس خطرے کے
حوالے سے آگاہ کیا گیا تھا۔
ان کیبلز میں انہوں نے لیبارٹری میں احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا نہ کئے جانے اور
وہاں چمگادڑوں میں کئے جانے والے کورونا وائرسز پر ہونے والے تجربات پر بھی شدید
تحفظات کا بھی اظہار کیا تھا۔
ان کیبلز میں واضح خطرات بیان کئے جانے کے
باوجود امریکی حکومت اضافی معاونت فراہم کرنے میں ناکام رہی۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس پھیلنے کے بعد بھی
اسی لیبارٹری نے دنیا میں سب سے پہلے یہ بتایا تھا کہ یہ وائرس چمگادڑوں کی ایک
خاص قسم میں پایا جاتا ہے۔
0 Comments